Abbas ALi Tomorri - Bektashi Community Albania

Abbas ALi Tomorri - Bektashi Community Albania

سن 1620ء میں یورپ کی ایک ریاست البانیہ سے کچھ افراد کربلاِ معلیٰ زیارت کیلئے روانہ ہوئے. جب وہ لوگ جنابِ حضرتِ عباس علمدار علیہ السلام کے روضے پر پہنچے تو روضے کے خُدام یعنی جو خدمت گار تھے، اُنہوں نے اِن مسافروں کو حضرتِ عباس علیہ السلام کی قبر کی تھوڑی سی مٹی تحفے میں دی. وہ لوگ جب البانیہ واپس آئے تو تمام لوگوں کو اِس خاکِ شفا کی زیارت کروائی. لوگوں کی کثیر تعداد نے اِس مٹی کو خاکِ شفا کے طورپر آنکھوں سے لگانا شروع کیا اور پھر بادشاہ وقت نے حکم دیا کہ چونکہ یہ ایک عظیم ہستی کی قبر کی خاک ہے اِس لئے اِس کو البانیہ کے سب سے بلند مقام پر رکھا جائے.

انتخاب ہوا کہ جو سب سے اونچا پہاڑ ہے جس کا نام تومور ہے اِس پہاڑ کی اونچائی 2416 میٹرز ہے وہاں پر ایک روضہ حضرتِ عباس کے نام سے تعمیر کیا گیا اور اِِس خاکِ شفا کو وہاں رکھا گیا جو ابھی بھی موجود ہے. البانیہ کے علاوہ تُرکی میں بھی اِن لوگوں کی کثیر تعداد آباد ہے. 

اِس قوم کو بیکتاشی کہا جاتا ہے

بیکتاشی قوم کا یہ کہنا ہے کہ ہم لوگ بہت غریب تھے ہم نے عباس علی کو مدد کیلئے پکارا تھا چناچہ عباس علی کربلا سے گھوڑے پر سوار ہوکر البانیہ آئے اور تومور کو فتح کیا پھر وہ پانچ دن وہاں اِن لوگوں کے پاس رُکے. اِن لوگوں کا ماننا ہے کہ عباس علی تومور نے اِن کو دعا دی اور اج تک وہاں سب لوگ امیر ہیں. اگست کے مہینے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ زیارت کیلئے آتے ہیں، بیکتاشی قوم 20 سے 25 اگست تک عباس علی توموری کے روضے پر پانچ دن لگاتار ایک تہوار مناتے ہیں. یہ لوگ اِن پانچ دنوں میں وہاں جانور زبح کرتے ہیں اور چراغ و شمع جلاتے ہیں.

بلجیم کا ایک زائر آیا جو کہ عیسائی تھا اس نے بیکتاشیوں سے پوچھا کہ تم میں سے جس جس نے حضرت عباس کو دیکھا وہ منظر کیسا تھا؟ وہ کیسے تھے؟ پھر وہ لوگ بتاتے گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس عیسائی زائر نے کانسی (تانبے) کا ایک بہت بڑا مجسمہ بنایا جو کہ ایک گھوڑا کا تھا جس پر حضرت عباس سوار ہیں اور ساتھ دو بچے ہیں اور اُن کے ہاتھ میں علم بھی موجود ہے جس پر لا الہٰ الا الله لکھا ہوا تھا اور نیچے آرٹسٹ نے قرآن کی ایک آیت لکھی لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم. حضرت عباس نے جو سِپر لگائی ہوئی تھی اس پر عربی میں لکھا ہوا تھا ولی الله.

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Previous Post Next Post