فقیر شاہ بابا کی صحبتِ انوری سے فیض یابی!! فقیر شاہ بابا کُرم ایجنسی کے گاؤں "قُبادشاہ خیل" کے رہنے والے ایک عزت مند سید تھے. وہ ایک زاہد اور عابد انسان تھے. صاحبِ دید تھے اور اپنے زمانے میں کرم اور احسان کے دریا تھے. ہر قسم کا آرام اور آسائش اُنکو حاصل تھا، بڑی جائیداد کے مالک تھے، خادم اور کنیزیں تھیں، مُرید ہر وقت اُنکی خدمت میں موجود رہتے تھے.
فقیر شاہ بابا کو علومِ شرعی پر کافی دسترس حاصل تھی، اپنے زمانے میں بہت بڑے قاضی تھے. رہبر کی تلاش میں سرگرداں و پریشان تھے. انتخاب کی نظر سر زمینِ کربلا پر پڑی تین سال کربلاِ معلیٰ اور نجف اشرف میں الله تبارک و تعالیٰ کی بندگی کی اور مسلسل ریاضت کی وجہ سے بہت سارے کمالات اُن کو حاصل ہوگئے، بہت سے انکشافات اُن پر ہوئے اور اونچا مقام انہیں مل گیا. تین سال بعد خواب میں اُنہیں یہ بشارت ہوئی کہ آپ اپنے وطن چلے جائیں آپ کو اپنا استاد اپنے گاؤں میں مل جائے گا. آپ کو مزید ترقی اور کامیابی اُن کے ذریعے حاصل ہوجائے گی. خواب میں شکل و شباہت بھی دکھا دی.
فقیر شاہ بابا ڈھیر ساری اُمیدوں کیساتھ اپنے گاؤں قُبادشاہ خیل واپس آگئے. دلبر کے انتظار میں زمانے کا مجنوں بن گئے. جناب سید میر انور شاہ بزرگوار امامِ ہشتم مولا علی ابنِ موسیٰ الرضا علیہ السلام کی زیارت کیلئے مشہد مقدس (ایران) تشریف لے گئے تھے. امام رضا علیہ السلام کی مقدس بارگاہ میں چالیس دن گزار لئے، الله تعالیٰ کے فیوض و برکات سے سر شار میر انور شاہ سید ؒ اپنے وطن ننگرہار (افغانستان) کے راستے آگئے. ننگرہار سے سپین غر "کوہِ سفید" کے "زیڑان تنگی" کے راستے کُرم ایجنسی آگئے. زیڑان کے علاقے درہ گاؤں میں نجیم کیساتھ رات گزارنے ٹھہر گئے، نجیم کے مکان کی دوسری منزل پر سید محترم نے استراحت کی. نجیم نے سید محترم کو صبح کے ناشتے میں شہد اور مکئی کی روٹی بہت اخلاص کیساتھ پیش کی، ناشتے کے بعد سید بزرگوار کو عزت کیساتھ رخصت کیا.
جس رات سید میر انور شاہ ؒ نجیم کے گھر مہمان تھے اُسی رات فقیر شاہ بابا نے خواب دیکھا، اُنہیں خواب میں کہا گیا کہ کل صبح "ڈاگ ندی" پر ایک مقدس سید آئے گا، اِس طرح اُنکا حُلیہ ہوگا "خربڈ واغز" نام والے اخروٹی لکڑی پر کرسی نما جگہ پر بیٹھ جائیں گے، دائیں پیر کو بائیں پیر پر رکھ دیں گے، یہی سید آپکے استاد اور رہبر ہیں. اِسی طرح کا خواب تین مرتبہ دیکھا. فقیر شاہ بابا بستر سے اُٹھے اور صبح تک نمازیں پڑھی اذکار و اوراد میں مشغول رہے جب روشنی پھیل گئی تو باہر آگئے خوشحالی اور کامیابی سے بھرا انتظار شروع کیا. وصل کے انتظار میں ہر عاشق بیقرار ہوتا ہے. فقیر شاہ بابا کو قرار نہیں تھا، سورج کی کرنیں زمین پر پھیل گئیں. فقیر شاہ بابا کی نظریں "ڈاگ ندی" پر تھیں کیا دیکھتے ہیں کہ ڈاگ ندی پر ایک درویش روانہ ہیں چلتے چلتے "خربڈ واغز" اخروٹ کی لکڑی کی کرسی نما جگہ پر بیٹھ گئے دایاں پیر بائیں پیر پر رکھ دیا. فقیر شاہ بابا نے سلام دعا کے بعد پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ اور کس سے ملنا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ میں وہ ہوں جس کے بارے میں آپکو خواب میں بتایا گیا تھا تمھارے کام کے واسطے آیا ہوں، فقیر شاہ بابا نے بتائے ہوئے نشانیوں کو پہچانا اور دونوں سید، فقیر شاہ بابا کے گھر روانہ ہوگئے.
جناب میر انور شاہ سید ؒ نے فقیر شاہ بابا کو تلقین کا تحفہ دیا، کُرم ایجنسی میں فقیر شاہ بابا سید میر انور شاہ بزرگوار ؒ کے پہلے مُرید ہیں. نجیم کے گھر سے جب سید میر انور شاہ ؒ چلے گئے تو اُسکی بیوی صفائی کے غرض سے اُس جگہ گئی جہاں سید میر انور شاہ ؒ نے استراحت کی تھی، عورت نے رونا پیٹنا شروع کیا اور بہت حیران ہوگئی نجیم کو آوازیں دی نجیم آگئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ شہد کے برتن سے شہد اِس طرح بہہ رہا ہے جس طرح چشمے سے پانی بہتا ہے. سارا خالی برتن شہد سے بھر گیا ہے اور فرش پر شہد کا تالاب بن گیا ہے. نجیم بہت جلدی کیساتھ دوڑتے ہوئے جناب میر انور شاہ سید ؒ کی تلاش میں نکل آئے، حُلیے کے مطابق لوگوں سے پوچھ رہے تھے. آخر کسی نے بتایا، فقیر شاہ بابا کے گھر تشریف لے گئے ہیں. نجیم فقیر شاہ بابا کے گھر آگئے اندر آنے کی اجازت مانگی اور اندر داخل ہو گئے. عجیب روحانی منظر دیکھے. الغرض نجیم نے بھی سید میر انور شاہ بزرگوار ؒ سے تلقین پائی اور کُرم ایجنسی میں یہ دوسرے میاں مُرید بن گئے.
حوالہ کتاب: (صحیفہ انوریہ تدوین، سید حسین انوری مترجم، سید مقیل حسین)
alert-successتمام مومنین پوسٹ کو دوسروں کیساتھ شیئر ضرور کریں
Post a Comment