Mahmoot shahi or badshah Mir Anwar syed

محموت شاہی کا سید میر انور شاہ ؒ  کیساتھ مقابلہ!! تیراہ اورکزئی ایجنسی کے علاقے "مَنی خیل" میں ایک سید تھا جو "محموت شاہی" کے نام سے مشہور تھا، اُس کا بہت بڑا قبیلہ تھا اپنے قبیلے میں عزت اور قدر کی نگاہوں سے دیکھا جاتا تھا. سید میر انور شاہ ؒ  کی شُہرت اور اُن کے مُریدوں اور عقیدت مندوں کی زیادتی سے محموت شاہی کے دل میں بُغض و عناد پیدا ہوگیا.

بادشاہ میرانور سید صحیفہ انوریہ - Mahmoot Shahi or Syed Meer Anwar Shah Saheefa Anwaria

محموت شاہی ایک دن اپنے متعلقین کے ساتھ سید میر انور شاہ ؒ  کی خدمت میں آگیا اور کہنے لگا کہ آپ ؒ میرے ساتھ معجزہ دکھانے کا مقابلہ کریں، سید میر انور شاہ ؒ  نے فرمایا معجزے  الله تعالیٰ  کے حکم سے ضرورت کے وقت ہوتے ہیں لیکن محموت شاہی اپنی بات پر ڈٹا رہا اور کہا کہ آج میں معجزے کیساتھ زمین سے پانی نکالوں گا اگر آپ ؒ  بھی پانی کا چشمہ جاری کرسکتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ بہتر یہ ہے کہ آرام سے بیٹھ جائیں اور لوگوں کو گمراہ نہ کریں.

محموت شاہی بہت سارے لوگوں کیساتھ روانہ ہوگیا، ایک جگہ ٹھہر گیا اور نیزہ زمین پر دے مارا تو پانی وہاں سے اُبل پڑا لیکن کچھ دیر بعد پانی بند ہوگیا وہاں موجود لوگوں سے کہا کہ کس طرح میں نے پانی کو بند کیا دیکھو انور شاہ ؒ  مقابلے کیلئے نہیں آیا اگر وہ آتا تو پانی جاری رہتا. وہ لوگ جناب میر انور شاہ ؒ  کی خدمت میں آگئے اور عرض کیا کہ آپ ؒ  بھی معجزہ دیکھائیں اور زمین سے پانی نکالیں، حضرت میر انور شاہ ؒ  نے فرمایا اے نادانو! یہ کوئی معجزہ نہیں تھا اور پانی زمین سے جاری نہیں ہوا بلکہ محموت شاہی نے زمین میں پانی سے بھرا ہوا ایک بہت بڑا مشکیزہ دفنایا تھا اُسی مشکیزے میں نیزہ مارا اور اُس میں سوراخ ہوگیا اور پانی جاری ہوا، آپ لوگ جائیں اُسی جگہ کو کھودیں حقیقتِ حال آپ سب کو معلوم ہوجائے گی چناچہ اُن لوگوں میں سے پانچ چُنے ہوئے افراد گئے اور اُسی جگہ کو کھودا تو مشکیزہ نکل آیا. مشکیزے کو اِس بڑے مجمعے میں لے آئے، جب لوگوں نے محموت شاہی کے نیزے سے پھٹے ہوئے مشکیزے کو دیکھا تو غصے میں آگئے اور محموت شاہی پر نفرین شروع کی جھوٹی کرامت کی جگہ پر لوگوں نے پتھر کا تخت بنایا جو ابھی تک یادگار کے طورپر موجود ہے.

اِس واقعے سے مَنی خیل اور بَرمحمد خیل اقوام کا بچہ بچہ واقف ہے اور اِس واقعے کو اِس طرح بیان کرتے ہیں جیسے کہ کل ہوا ہو، تو پھر آپ بھی ذرا محبّت سے کہو نا "حق بادشاہ میر انور سید دے"

حوالہ کتاب (صحیفہ انوریہ، تدوین سید حسین انوری، مترجم سید مقیل حسین)
alert-successتاریخ کو خود تک محدود نہ رکھیں بلکہ حقدار تک پہنچائیں جیسے آپ تک پہنچی ہے، شیئر کیجئے

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Previous Post Next Post