کامل شاہ اور عشقِ انوری - صحیفہ انوریہ! کامل شاہ ننگرہار (افغانستان) کے رہنے والے تھے، عالم و فاضل انسان تھے عِلمی گھرانے کے ایک معزز فرد تھے اور اپنے علاقے کے پیش امام بھی تھے. جناب سید میر انور شاہ ؒ اکثر دوسرے ممالک کی طرف سفر کرتے تھے جب وہ ننگرہار چلے گئے اور اپنے ایک دوست کیساتھ کامل شاہ کے گاؤں میں ٹھہر گئے تو کامل شاہ کیساتھ بھی اُٹھنا بیٹھنا ہوگیا، جب نماز کا وقت ہوجاتا تو حضرت میر انور شاہ ؒ اُٹھ کے چلے جاتے تھے. کامل شاہ نے کئی بار سید بزرگوار سے یہ شکوہ کیا کہ آپ میری اِقتدا میں نماز نہیں پڑھتے.
بِلآخر ایک دن جب کوئی اور نہیں تھا تو سید میر انور شاہ ؒ نے اُسے فرمایا کہ آپ نے تو مقتدیوں کی نماز کو باطل کیا آپ کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے، اِس لئے کہ آپ کی بیماری آپ کی طہارت میں مخل ہے. کامل شاہ سنتے ہی ہکا بکا اور حیران رہ گیا. حق نے اُن کی رہنمائی کی، اُس نے جناب سید میر انور شاہ ؒ کے قدموں پر عاجزی کا سر رکھ دیا اور عرض کیا کہ الله تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں میرے لئے دعا کریں کہ میری یہ بیماری (عضوِ خاص سے خون بہتا تھا) ختم ہو جائے اور میں صحت مند ہوجاؤں، سید موصوف نے خدائے بزرگ و برتر کی بارگاہ میں کامل شاہ کی صحت یابی کیلئے دعا کی اور خدا نے وہ بیماری کامل شاہ سے برطرف کی.
جناب سید میر انور شاہ ؒ جب ننگرہار سے روانہ ہوگئے رُخصتی کے موقع پر انوری پرتَو (جھلک) نے کامل شاہ کے وجود میں موجود وسواس و توہمات اور غلاظت کا خاتمہ کردیا، کامل شاہ کی زندگی میں انقلاب آگیا، اُس نے پوچھا پھر کب اور کہاں ملاقات ہوگی؟؟ حضرت میر انور شاہ ؒ نے فرمایا کُرم ایجنسی کے جلندر گاؤں میں، کامل شاہ کے وجود میں عشق کی آگ لگ گئی بیقرار ہوکر مجنوں کی طرح قریہ بہ قریہ پھرنے لگے، ننگ و ناموس کو چھوڑ دیا. آخر کار تلوار ہاتھ میں لئے جلندر گاؤں روانہ ہوگئے جب وہاں پہنچے تو زور زور سے چیخنے لگ گئے "انور نُور ہے انور نُور ہے" ایک شیطان طبع شخص نے کہا کہ اگر نُور ہے تو اُن پر تلوار کا وار کریں اگر بچ گئے تو ثابت ہوجاۓ گا کہ واقعی نُور ہے اور اگر تلوار کی ضرب سے وہ زخمی ہوگئے یا مرگئے تو آپ کا یہ کہنا جھوٹ ہے. جناب میر انور شاہ ؒ لوگوں کے درمیان موجود تھے ایک بڑے ہموار پتھر پر ٹیک لگائی ہوئی تھی (یہ پتھر جلندر گاؤں والوں نے ابھی تک محفوظ رکھا ہے) کامل شاہ نے جناب میر انور شاہ ؒ پر تلوار کا وار کیا تو لوگوں نے اُن پر ہلہ بول دیا شور و غوغا شروع ہوگیا، کامل شاہ آگے اور لوگ اُن کے پیچھے دوڑ رہے تھے "ژورے" کے مقام پر کامل شاہ پر لوگوں نے پتھروں کی بارش کی، اُسے سنگسار کردیا.
جب لوگ واپس آگئے تو جناب میر انور شاہ ؒ نے اُن سے پوچھا کہ کامل شاہ کیساتھ کیا سلوک کیا ہے؟؟ لوگوں نے کہا کہ اُسے سنگسار کردیا، سید موصوف ناراض ہوگئے اور فرمایا کامل شاہ اِس طرح کے سلُوک کے حقدار نہیں تھے، جائیں اُنھیں پتھروں سے نکال کر لے آئیں. لوگ چلے گئے اور کامل شاہ کو پتھروں سے نکالا اور حضرت ؒ کی طرف لے آئے بہت زخمی تھے قریبُ المرگ تھے پورے جسم سے خون جاری تھا، دانت ٹوٹے ہوئے تھے. حضرت میر انور شاہ سید ؒ نے اُن کے ساتھ شفقت کی اور مہربانیاں کیں. کامل شاہ لوگوں سے مخاطب ہوکر زور زور سے کہنے لگے، میں نے ثابت کر کے دکھایا کہ انور ؒ نور ہے، تلوار اِنہیں ختم نہیں کرسکتی. اُس کے بعد کامل شاہ کی زبان کُھل گئی، ایک عطا اُن پر ہوگئی اور اشعار کہنا شروع کئے وہ اِس کے ذریعے دل کے غبار کو نکالتے. کامل شاہ نے بہت اعلیٰ شاعری کی ہے مگر افسوس کہ زمانے کی ناقدردانی اور غفلت کیوجہ سے بہت سارا کلام ضائع ہوگیا ہے، تھوڑا سا کلام میرے ہاتھ آیا ہے. کامل شاہ نے اپنے مُرشد کے متعلق اِس طرح ارشاد کیا ہے:-
خوگ گفتار د کامل شاه دےڅه نمسے د نباد شاه دے
خذمتگار د مدد شاه دےد انور د مخ چاکر دے
خائسته انور له اسم مے قربان کڑےڅه خبر یے کامل شاه کڑه له بهبوده
د رِجا کِشت یے ماتم په اوخیو نم کڑوځکه زیات په کاملانو کے انور شو
(حوالہ کتاب: صحیفہ انوریہ، مصنف سید حسین انوری)
کلام تورے زلفے د پیچ پیچ پہ مخ پراتے دی
alert-successنوٹ: ہم نے تاریخ آپ تک پہنچا کر اپنا حق ادا کر دیا، اب آگے پہنچانا (شیئر کرنا) آپ کی ذمہ داری ہے
Post a Comment