Murshid e kamil ki tabedari - Hakayat e Roomi

Murshid e kamil ki tabedari - Hakayat e Roomi

حکایاتِ_رُومیؒ

مُرشدِ کامل کی تابعداری کی ترغیب!

اللّٰه تعالیٰ کا مُقرب بندہ یعنی مُرشدِ کامل اللّٰه تبارک وتعالیٰ کی رحمت کا سایہ ہوتا ہے وہ اِس دنیا کا مُردہ اور تعلقِ باللّٰه کے لحاظ سے زندہ ہوتا ہے. ایسے مُرشدِ کامل کا دامن بِلا شک و شُبہ جلدی سے تھام لے تاکہ تُو آخرت کی مصیبت سے چھوٹ جائے. اولیائے کامِلین اللّٰه تعالیٰ کے نُور تک پہنچانے والے راہنما ہوتے ہیں. تم اِس (طریقت و معرفت) کی وادی میں مُرشدِ کامل کی صُحبت اختیار کیے بغیر ہر گِز مت چل، خلیلُ اللّٰه حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرح کہہ دے کہ میں ڈُوب جانے والوں کو پسند نہیں کرتا.

جا سایہ کے ذریعے آفتاب کو حاصل کر لے اور شاہ شمس تبریز (جیسے) کامِل مُرشد کا دامن تھام لے (تاکہ تُو اللّٰه کی معرفت حاصل کر لے)

اولیائے کامِلین کی صُحبت اختیار کرنے کے راستے کو اختیار کرنے میں اگر حسد تیرا گلا دبائے تو جان لے کہ یہ حسد شیطان کی پیروی ہے اِس لیے کہ وہ حسد کی وجہ سے حضرتِ آدم علیہ السلام سے ذلت محسوس کرتا ہے اور حسد کی وجہ سے نیک بختی سے جنگ کرتا ہے. اِس راستے میں حسد سے بڑی کوئی گھاٹی نہیں وہ شخص بڑا خوش نصیب ہے جو حسد سے پاک ہے.

یہ جِسم حسد کا گھر ہے اور حسد کی آگ پورے جِسم کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے. حسد کیوجہ سے گھرانے تباہ ہو جاتے ہیں اور اِس کی وجہ سے شاہباز (یعنی دل) کوا بن جاتا ہے.

اگرچہ جِسم حسد کا گھر ہو سکتا ہے لیکن جِسم کو اللّٰه تعالیٰ نے (دل کے نوری چراغ) سے خوب پاک کر دیا ہے، وہ جِسم جو کبر کینہ اور ریا کاری سے بھرا ہوا ہے اللّٰه تعالیٰ کی جانب سے (دل کے ذریعے) پاکی حاصل کر لی ہے.

قرآنِ مجید میں اللّٰه تعالیٰ کے فرمان "تم میرے گھر کو بتوں سے پاک کرو" سے مُراد پاکی کا بیان ہے. انسان کا جسم اگرچہ مٹی کا بنا ہے لیکن اِس کے دل میں نُور کا خزانہ ہے. (حضرتِ ابراہیم علیہ السلام اور حضرتِ اسماعیل علیہ السلام کو حکم ہوا تھا کہ خانہِ کعبہ کو بتوں سے پاک کرو اِس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اپنے دل کو نفسانی خواہشات اور بُرے اِخلاق کے بتوں سے پاک کرو).

اگر تم کسی صاف دل (مُرشدِ کامل) سے حسد کرو گے تو اِس حسد کیوجہ سے تمہارے دل میں سیاہیاں پیدا ہوں گی اس لیے خاصانِ خدا کے قدموں کی خاک بن جاؤ اور ہماری طرح حسد پر مٹی ڈال دو. 

(مثنوی مولانا روم دفتر اول ص/۸۵) 

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Previous Post Next Post