History of Syed Fakhr e Alam Baba - فخر عالم بابا

قدیم افغانستان میں اکثریت بدھ مت اور زرتشت پیروکاروں کی تھی، اسلام کے ابتدائی ادوار میں ہی اسلامی تبلیغات افغانستان تک پہنچ گئے تھے. تاہم کرم ایجنسی اور گردونواح کے علاقوں میں شیعہ اسلام کی جڑیں نویں صدی عیسوی میں امیر حمزہ سیستانی کی دور میں موجود تھی یوں کرم ایجنسی میں تشیع کی موجودگی کا ثبوت نویں صدی عیسوی میں ملتا ہے.

History of Syed Fakhar e Alam Baba - فخر عالم بابا

کُرم ایجنسی میں خاندانِ آلِ محمد و اہلبیتِ اطہار علیھم السلام کا جو پہلا مبلغ اور نمائندہ آیا اُن کا نام​ سید محمد، کنیت ابوالحسن اور القابات نیکوروئی (خوبصورت چہرہ) اور فخرِ عالم بابا ہے. جو تقریباً گیارہویں صدی عیسوی میں غزنوی دورِ حکومت میں بلخ سے براستہ غزنی ہرات اور کابل سے اپنے دو فرزندان سید شاہ انور اور سید شاہ شرف (المعروف بُوعلی شاہ قلندر) کے ساتھ  کُرم ایجنسی گاوں کڑمان تشریف لائے.

آپ نے تبلیغِ ولائے اہلبیت عزاداری، توحید سیر و سلوک پیار محبت بھائی چارہ کے علاوہ یہاں سماجی خدمات بھی سر انجام دیے. یہاں کے لوگوں کا اکثر پیشہ گلہ بانی ہوتا تھا آپ نے زراعت کے طریقے سکھائے اور ندی بنام بابا ویلہ کڑمان گاوں میں تعمیر کی جو آج بھی موجود ہے.

شجرہ نسب !!

سید محمد ابوالحسن المعروف فخر عالم بابا بن سید حسین ابوعبداللہ بن سید علی ابوالقاسم (نودولت) بن سید محمد ابوالحسن (زاھد) بن سید عبیداللہ ابو علی زاھد بن سید علی ابوالقاسم بن سید حسن ابو محمد بن سید حسین بن سید جعفرالحخہ بن سید عبیداللہ العرج بن سید حسین الاصغر بن حضرت امام زین العابدین علیہ السلام بن حضرت امام حسین علیہ السلام بن امیر المومنین امام علی علیہ السلام.

آپ نے زیادہ تر عمر بلخ میں گزاری آپ ایک علمی اور روحانی بزرگ شخصیت ہیں اِسی عظمت کی وجہ سے پورے بلخ میں سب نقیبوں کے امیر اور سردار تھے اور نقیبُ النقباء کے درجہ پر فائز تھے. علاقے میں نقابت کا درجہ صرف اُس شحص کا حق ہوتا تھا جو سب سے زیادہ عالم فاضل متقی پرہیزگار بابصیرت اور سب سے ذیادہ کمالات کا حامل ہوتا تھا، علمی اور دوسرے بڑے کمالات کی وجہ سے آپ کو فخرِ عالم کا لقب ملا. آپ ایک بہت بڑے مبلغ کے ساتھ ساتھ سیر و سلوک کے بھی عظیم مرشد تھے.

Badshah Mir Anwar Syed

تقریبا دو صدیاں پہلے سیر و سلوک کے عظیم روحانی پیشوا عارف و کامل، مرید خاص امام رضاعلیہ السلام اور آپ کے فرزند ارجمند سید میرانور شاہ اعلی الله مقامہ نے بھی صحیفہ انوریہ میں بڑی عقیدت کیساتھ یاد فرمایا ہے: 

پيروی مطابعت د اهلبیت کڑم
سالک تلونے د سید فخر په بهیر یم

دوسری جگہ فرماتے ہیں: 

ته نمسے د میرعاقل یے میرانوره
بدرگہ د سید فخر دے تیریگا

ایک جگہ یوں رقم طراز ہیں: 

پيروی د سید فخر انور شاه کا
غلط نہ درومی سلوک د سالکین


ولادت باسعادت !!

تاریخی حوالے سے آپ کی تاریخ پیدائش 440 ھجری کے قریب  بنتی ہے آپ  نے تقریبا 120 سال عمر پائی اور کرم ایجنسی میں تقریبا 35 سال گزارے روایات کے مطابق آپ نے دو شادیاں کیں. تاریخی کتب کے حوالے سے آپ کے اولاد کے بارے میں اختلاف موجود ہے بعض کےمطابق دو بچے بعض کے مطابق تین اور کتاب مسلک اولیاء کے مطابق گیارہ بچوں کا ذکر موجود ہے جن کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  1. سید ابوالفتح 
  2. سید عبداللہ 
  3. سید اسماعیل
  4. سید قاسم لقب 
  5. سید مہرالدین 
  6. سید ابو جعفر
  7. سید علی
  8. سید طاہر

آپ کی یہ اولاد افغانستان کے بلخ قندھار ہرات اور کابل شہروں میں آباد ہوئی. فخرعالم بابا کی اولاد میں بہت عظیم ہستیاں گزری ہیں وہ ہستیاں وفات کے بعد بھی عظیم ہیں اور ان کے زیارات بھی موردالاحترام ہیں، ان میں سے ایک سید ابوالحسن طاہر نامدار شخصیت گزری ہے ان کا مقبرہ مزار شریف روڈ خواجہ عکاشہ مزار سے پہلے واقع ہے آپ نے 537 ہجری میں وفات پائی. غزنی میں بہت سے فخری سادات آباد ہیں ان میں سے ایک سید محمد عیسیٰ فخری بہت بڑا عالم دین گزرا ہے، یوں افغانستان میں فخری سادات کی بہت بڑی تعداد آج بھی آباد ہے. موجودہ پاکستان میں اکثریت فخری سادات کرم ایجنسی، ہنگو، تیراہ اور دیگر ہندوستان/پاکستان کے شہروں میں آباد ہیں.

ان میں عالمی تصوف و عرفان کے نامور ہستیاں اور بہترین شعراء گزرے ہیں کرم ایجنسی میں سید شاہ نسیم تاجدار، سید حسن ولی، میرکریم. تیراہ میں بادشاہ میرانور سید اور مست میر قاسم. ہنگو میں شاہ سید میران و شاہ سید گلون بزرگوار اور پیواڑ میں عالمی شہرت یافتہ شہید سید علامہ عارف حسین الحسینی ہیں۔

آپ کا مزار صدیوں پہلے غزنوی دور حکومت میں تعمیر کیا گیا. ان کے بعد مغلیہ دور حکومت میں دوبارہ تعمیر کیا گیا جو ایک تاریخی ورثہ تھا مزار کے دیواروں پر بہترین نقش ونگار اور لکڑی کے دروازے پر اعلی قسم کی نقش کاری کی گئی. فخرعالم بابا کی آثار قدیم میں عمامہ جن پہ قرآنی آیات نقش ہیں ایک نیزہ دمامے لنگر وغیرہ اور بہت سے کتابیں اب بھی موجود ہیں.

حوالہ جات کتب
فحر عالم بابا پہ علامہ آغا احمد حسین فخری کڑمان نے بڑی تحقیق اور مفصل انداز میں کتاب مرتب کی ہے جنہوں نے مندرجہ ذیل کتب سے معلومات جمع کی ہیں.
  • حضورسادات علویان در افغانستان 
  • مسلک اولیاء
  • اسلام درہند
  • دانش نامہ فارسی
  • تاریخ تشیع درسیستان
  • تہذیب الانساب
  • بحرالانساب
وغیرہ اور دیگر بہت سے قدیم کتابوں کی معلومات شامل ہیں.

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Previous Post Next Post