history of Pashto |
لکھنے کی تاریخ !!
لکھنے کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ قرآن کریم سورہ العلق میں بھی اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں۔
ہم نے انسان کو قلم کے ذریعے سکھایا ہے۔
اب یہ معلوم نہیں کہ انسان نے لکھنے کا آغاز کب کیا کیسے کیا اور کس قوم نے اپنی زبان کیلئے کون سی علامات، اِشارے
ایجاد کیے. اِتنا معلوم ہے کہ اہلِ یونان نے اپنی زبان سمجھنے اور دوسروں کو سکھانے کیلئے اِسکے قواعد اور اُصول (گرائمر) مُرتب کیے یہ اُصول یونانیوں سے اہلِ روم پھر اہلِ عرب پھر اہلِ فارس اور اہلِ فارس سے ہندوستان پہنچے۔ حروفِ تہجی تو اہلِ یونان سے بھی پہلے موجود تھے۔
اگر ہم قدیم مصری تہذیب، قدیم بابلی تہذیب، یونانی، آریائی تہذیبیں جن میں ہڑپہ، موہنجودڑو تہذیبیں شامل ہیں جو پاکستان میں موجود ہیں اُنکے اثار سے بھی لکھی ہوئی نشانیاں ملی ہیں۔ تو اِسکا مطلب ہے لکھنا بہت قدیم ہُنر ہے۔
موجودہ کچھ مشہور رسمُ الخط جو پوری دنیا میں رائج ہے جن میں رومن رسمُ الخط جن میں مغربی زبانیں لکھی جاتیں ہیں یہ رسمُ الخط شام میں ایجاد ہوا تھا۔
دوسرا سب سے بڑا رسمُ الخط عربی ہے جس میں دنیا کی بڑی بڑی زبانیں لکھی جاتی ہیں یہ عبرانی رسمُ الخط سے نکالا گیا ہے۔
تیسرا بڑا رسمُ الخط دیوناگری رسمُ الخط ہے جو سنسکرت زبان کا ہے بہت مشہور ہے جس میں ہندوستان کی بہت سی زبانیں لکھی جاتی ہیں۔
یہ تینوں رسمُ الخط بعد کی ایجاد ہیں۔ اِنکی بھی تاریخ ہے۔ یہ جو ہم ا۔ ب- ت لکھتے ہیں ان میں سے ہر ایک کی اپنی کہانی ہے ہمیں چونکہ سب کچھ تیار ملا ہے ہم کیا جانے قدر جیسے اِسلام ہمیں تیار ملا ہے۔ حروفِ تہجی کے بارے میں جانے کیلئے بابائے اُردُو مولوی عبدُ الحق صاحب کی کتاب قواعد اردو پڑھیں۔
پرانی زبانیں جن میں عبرانی، عربی، سریانی، ارامی، پراکرت، سنسکرت، یونانی، لاطینی اویستا کی تاریخ پڑھیں جن سے دنیا کی تقریباً ۹۹٪ زبانیں نکلیں ہیں۔
قدیم فارسی کا اپنا رسمُ الخط تھا فارسی کیساتھ ساتھ پشتو کے بھی ۳ ہزار سال پرانے کتبے ایران سے ملے ہیں۔ پشتو کی تاریخ ساڑھے پانچ ہزار سال سے بھی قدیم ہے جب افغانستان اریانا تہذیب کا مرکز تھا فارسی زبان نے بھی اِسی خطے میں جنم لیا ہے اِسلئے ایرانی خود کو آریانا کہتے ہیں جس کا مطلب ہے " پاک" ایران بھی آریانا سے نکلا ہے۔ فارسی کے تمام علماء، محدثین، شعراء، ادباء اور سائنس دانوں کا تعلق وسط ایشیائی ریاستوں ، افغانستان اور ایران سے تھا۔
پشتو رسمُ الخط محمود غزنوی نے لکھوایا تھا جن کی مادری زبان فارسی تھی۔
لکھنا کیوں ضروری ہے؟
لکھنے سے زبان، ثقافت محفوظ ہوتی ہے۔ اگر لکھنا نہ ہوتا تو قوموں کا نام و نشان نہ رہتا، لکھنے سے انسان کو چیزیں یاد رہتی ہیں، بھولنے پر دوبارہ پڑھ سکتا ہے۔
لکھنے ہی کے ذریعے تاریخ، مذہب، رسم و رواج ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہوتا ہے۔
جو زبان جس رسمُ الخط میں ہو اسے اسی رسمُ الخط میں لکھنا چاہیئے ورنہ زبان مِٹ جاتی ہے۔
اِسلیے اہل قلم کو چاہیئے کہ اپنے رسمُ الخط میں لکھے تاکہ اہلِ زبان کو اپنی زبان سے دلچسپی رہے اور وہ آزاد رہے۔
موجودہ دور میں کمپیوٹر اور موبائل فون نے ہاتھ سے قلم کے ذریعے لکھنا ختم کر دیا ہے مگر رسمُ الخط سافٹ شکل میں موجود ہیں۔ ہر چیز اپنی اصل کیطرف بلآخر لوٹتی ہے۔ اگر پرانی چیزیں نہ رہتی تو نئی چیزیں کیسے ایجاد ہوتیں۔ نئی چیزیں بھی پرانی چیزوں کی جدید شکلیں ہیں۔ پرانے لوگ بہت ذہین ہوتے تھے اب اُنکے ۱٪ کے برابر ذہانت نہیں ہے کیونکہ زندگی مصنوعی ہو رہی ہے محنت کا جذبہ نہیں رہا، انسان کی جگہ مشین کام کر رہی ہے۔ انسان جسم دماغ کو حرکت دینے کو عار سمجھتے ہیں۔ جو چیز جتنی استعمال ہوتی ہے اتنی کار آمد ہوتی ہے۔
محنت سے طاقت بڑھتی ہے دماغ کے استعمال سے دماغ تیز ہوتا ہے سیکھنے میں آسانی رہتی ہے، دلچسپی بڑھتی ہے۔
تو لکھنے کو اپنا معمول بنا لیں۔ جو اچھا خیال آپ کے ذہن میں آئے وہ لکھ لیا کریں۔
یہ چند مختصر سی باتیں تھیں لکھنے سے متعلق امید کرتی ہوں آپ لوگ ضرور پڑھیں گے حالانکہ کہ اب مطالعے کا وہ ذوق و شوق نہیں رہا مگر مطالعہ انسان کو بہت کچھ دیتا ہے۔
تحریر: مریم صاحبہ
Post a Comment