The origins of Pashto and Persian language

The origins of Pashto and Persian language
origins of Pashto

فارسی اور پشتو کا اصل وطن کونسا ہے؟

فارسی کا اصل وطن ایران کو کہا جاتا ہے جو بالکل غلط ہے۔ ایران قدیم آریانا تہذیب کا حصہ تھا اِسی لیے ایران کو ایران کہتے ہیں۔ آریانا تہذیب (سولائزیشن) کا مرکز موجودہ افغانستان تھا جس میں ایران موجودہ بلوچستان، خیبر پختونخواه، میانوالی، اٹک اور وسط ایشیا کے ممالک شامل تھے۔ اِسی خطے میں بدھ مت بھی پھیلا تھا۔ زرتشت جو ایران کا قدیم مذهب رہا ہے۔ زرتشت ایک شخص کا نام تھا جو واحدانیت کا عقیدہ رکھتا تھا۔ زرتشت افغانستان کے علاقے بلخ میں پیدا ہوا تھا۔ اِسی طرح پانینی بہت بڑا ماہرِ ریاضی دان تھا سائنس دان بھی تھا جو موجودہ خیبرپختونخواه کے ضلع صوابی کے قریب پیدا ہوا تھا۔ ایک اور بڑی شخصیت کنشکہ بھی اِسی تہذیب میں پیدا ہوا تھا۔ پشاور کو بہت سی تہذیبوں کا شہر بھی کہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے پشاور ۸ ہزار سال سے بھی پرانا شہر ہے۔ اِسی طرح کابل کا نام کہا جاتا ہے ایک بُت کے نام پر رکھا گیا ہے۔ افغانستان کے علاقے بامیان میں بھی گوتم بُت کے مجسمے موجود تھے جو عالمی ورثہ تھے جنہیں موجودہ طالبان کے پہلے سربراہ کے حکم پر تباہ کر دیا گیا تھا۔

تو فارسی پشتو اور بہت سی زبانوں کا مادر وطن افغانستان ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد فارسی کو صرف ایران کی زبان سمجھا جانے لگا ہے جو غلط ہے یہ خوشامدیوں کا پھیلایا ہوا پراپیگنڈا ہے۔ ایران کی کافی چیزوں کے اثرات ہندوستان پر پڑے تھے جن میں ایک پارسی مذہب بھی ہے جو اب صرف ہندوستان میں موجود ہے دوسرا ہندوستان پر زیادہ تر حکومت ایران کے مسلمانوں کی رہی ہے جن میں مغل سرِ فہرست ہے باقی حکمرانوں کا تعلق افغانستان سے تھا جن میں سُوری خاندان پشتون تھا، تغلق، لودھی اور کافی خاندان تھے جو سب افغانی تھے اور ہندوستان میں زیادہ تر اولیاء اللہ کا تعلق بھی افغانستان سے تھا جو ان حکمرانوں کے ساتھ آئے تھے۔

بات فارسی کی چل رہی ہے تو فارسی کا اصل وطن افغانستان ہے ایران میں تاریخی طور پر دوسری زبانیں رائج رہیں ہیں۔ چونکہ مسلمانوں میں اب محقیقین بہت کم ہیں اِس لیے ہم پراپیگنڈوں سے جلد متاثر ہو جاتے ہیں۔ ملتان کو اولیاء اللہ کی سرزمین کہتے ہیں یہاں بھی فارسی رائج تھی میں نے ملتان دیکھا ہے شمس تبریز کا مزار بھی دیکھا ہے جسے مولانا روم اپنا پیر کہتے تھے۔ اگر فارسی کی تاریخ پڑھی جائے تو بہت سے راز افشا ہو جائیں گے۔ ایران افغانستان کے ساتھ ہندوستان کے صدیوں پرانے تعلقات تھے پشاور مین اسٹیشن تھا۔

نوٹ: میری اس تحریر سے اگر کسی کو اختلاف ہے یا اعتراض ہے تو میں سب کی رائے کا احترام کرتی ہوں سب کو اپنی رائے کا حق ہے۔ اگر مجھ سے بہتر تحقیق کسی کے پاس ہے تو وہ پوسٹ کرے مجھے بڑی خوشی ہو گی کیونکہ علم کسی کی میراث نہیں ہے جہاں سے ملے لے لینا چاہیئے علم حتمی نہیں ہوتا ہے مزید تحقیقات سے اور راز کھلتے ہیں۔

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Previous Post Next Post