جناب سید میرانور شاہ اعلی الله مقامہ کی وفات کے بعد عوام الناس آپ کے فرزند جناب سید مدد شاہ اعلی الله مقامہ کے دامن گیر ہوئے. آپ کا لقب "مت شاہی" ہے، صفات و کمالات میں اپنے والد بزرگوار کے تصویر تھے. میاں مُرید اور ملنگ (یو مدد دے اور سید مدد دے) کے نعروں سے دلی جذبات کا اظہار کرتے ہیں. یہ نعرہ بہت معنی خیز ہے اِس میں سید مدد شاہ اعلی الله مقامہ کے کمالات اور صفات کی طرف اشارہ ہے.
سید مدد شاہ اعلی الله مقامہ 9 ربیع الآخر 1258ھ بمطابق 20 مئی سن 1842ء بروز جمعہ اس دار فانی سے کوچ کرگئے. آپ کو بمقام لیڑی قبرستان اپنے والد بزرگوار (سید میرانور شاہ اعلی الله مقامہ) کے متصل مشرق کی جانب دفن کیا گیا.
سید مدد شاہ بزرگوار کے فرزندان
سید میرانور شاہ اعلی الله مقامہ کو امام علی رضا علیہ السلام نے یہ خوشخبری دی تھی کہ خدائے رحمان و رحیم آپ کو چھ پوتے دے گا جو بلند مرتبہ اور صاحبِ عزت ہوں گے، ہر ایک پوتے کا نام بھی بتا دیا. ان کے کمالات و درجات اور اُن کی سیرت کے بارے میں امام علیہ السلام نے سید میرانور شاہ کو اگاہ کیا. امام رضا علیہ السلام کے کہنے کے مطابق سید میرانور شاہ بزرگوار کے پوتوں کے نام درج ذیل ہیں:-
١- سید احمد شاہ:- بڑے عالم و فاضل انسان تھے اپنے زمانے کے بہترین ناظمُ الامور تھے، لقب "امانتِ الہیہ" تھا. آپ کی وفات 18 ذی الحجہ 1271ھ بمطابق 24 اگست 1855ء بروز جمعہ کو ہوئی، آپ کو لیڑی کے مقام پر اپنے دادا جان (سید میرانور شاہ صاحب) کے مقبرے کے شمال مشرق کی طرف 25 قدم پر تین متصل قبور میں مغرب کی جانب دفن کیا گیا.
٢- سید علی شاہ:- بڑے صاحبِ کرامت تھے سالک اور خدا رسیدہ تھے. بزرگی اور رعب داب کے مالک تھے ملنگوں اور درویشوں کے میر تھے، لقب "راجعُ الغائب" تھا.
٣- سید محمود شاہ:- مرشدِ کامل تھے بہت سے کرامات اُن سے صادر ہوئی ہیں جمال اور کمال کا مجموعہ تھے صاحبِ دید اور ملنگوں کے دلبر تھے، لقب "سیاحُ الغائب" تھا. آپ اس دار فانی سے 25 صفر 1284ھ بمطابق 27 جون 1867ء بروز شب جمعہ کوچ کرگئے. آپ کو بمقام کلایہ سڑک کے متصل دفن کیا گیا. تیراہ میں وقتاً فوقتاً جنگ اور جھگڑے ہوتے رہے اسی اثناء میں ظالموں نے سید میرانور شاہ اعلی الله مقامہ کے مزار کا رخ کیا اور وقت کے یزید (شاہ اسحاق ملعون) نے آپ کے مقبرے کو کھولا اور آپ کا سر مطہر تن سے جدا کیا پھر چالیس روز تک مختلف مقامات پر آپ کے مبارک سر کو پھرایا گیا اور خوشیاں منائی گئی.
سید محمود شاہ بزرگوار کی قبر مبارک بھی کلایہ گاؤں کے ایک غیرمحفوظ مقام پر تھی. جناب سید حسین شاہ ؒ اور سید حسن شاہ ؒ نے یہ فیصلہ کیا کہ ہمارے بڑے بھائی سید محمود شاہ ؒ کا جسدِ مبارک کلایہ گاؤں کے اندر لانا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ دشمن اُن کیساتھ بھی دادا جان جیسا سلوک کرے، الغرض سید محمود شاہ ؒ کی قبر کو کھولا اور اُنکے جسدِ مبارک کو کلایہ دربار میں سپُردِ خاک کیا (جسے میاں زامن زیارت کہتے ہیں) اور سید میرانور شاہ بزرگوار کے سر مبارک کو بھی سید محمود شاہ ؒ کے سینے پر رکھ دیا اور وہ گوہر یگانہ ابھی تک سید مذکور کے سینے پر موجود ہے.
٤- سید حسن شاہ:- عالم باعمل اور عابد بے بدل تھے زُہد اور تقویٰ کی بہترین صفتوں کیساتھ موصوف تھے لقب "قطبُ الغائب" تھا. 19 رمضان المبارک 1259ھ بمطابق 13 اکتوبر 1844ء کو آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے. آپ کو لیڑی کے مقام پر اپنے دادا میرانور شاہ سید کے مقبرے کے شمال مغرب کی طرف 25 قدم پر تین متصل قبور میں مشرق کی جانب دفن کیا گیا.
٥- سید حسین شاہ:- فقر کی بہترین صفت کیساتھ مزین تھے صاحبِ جمال تھے سیاہ دلوں کے مصقلہ تھے لقب "ملنگ زنجیرپا" تھا. آپ 17 ربیع الثانی 1295ھ بمطابق 21 اپریل سن 1878ء بروز جمعرات صبح صادق اس دنیا کو الوداع کہہ گئے. آپ کو کلایہ دربار میاں زامن زیارت میں مشرق کی جانب دوسری مرقد میں سپرد خاک کیا گیا.
٦- سید محمّد حسن شاہ:- کرامات کے مالک اور اعلیٰ پایہ کے منتظم تھے عابد، زاہد اور تقویٰ دار تھے لقب "داؤدِ دیوان" تھا. ماہ صفر 1293ھ بمطابق سن 1876ء بروز جمعرات صبح صادق آپ بھی اس دار فانی سے کوچ فرما گئے، آپ کو کلایہ دربار میاں زامن زیارت میں مشرق کی جانب تیسری مرقد میں سپرد خاک کیا گیا.
حوالہ: صحیفہ انوریہ
نقشہ برائے لیڑی قبرستان
alert-info یہ بھی پڑھیں بادشاہ میرانور سید کا مختصر تعارف
Post a Comment