پشتو حروفِ تہجی کی حرکات، سکنات اور اصطلاحات !!
کسی کلمے کا صحیح تلفظ ادا کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ان حروف کے اعراب یعنی حرکات سے بخوبی واقفیت حاصل ہو، جن سے کہ جملہ بنا ہو. پشتو زبان میں بھی حرکت کی مختلف قسمیں ہیں.
١- زَوَرْ(ـَ)؛- جسے فتحہ یا زبر کہتے ہیں اور حرف کے اوپر لکھا جاتا ہے. مثلاً اَسْ (گھوڑا). اگر کسی لفظ کے آخری حرف پر زَوَرْ ہوتو عام طور پر زَوَرْ کی جگہ اس لفظ کے آخر میں "ہ" لگاتے ہیں. مثلاً خُوْش قِسْمَتهَ (خوش قسمت) وغیرہ.
٢- زیر(ـِ)؛- جسے کسرہ بھی کہا جاتا ہے اور حرف کے نیچے لکھا جاتا ہے. پشتو زبان کے اپنے الفاظ میں اس حرکت کا استعمال بہت کم ہوتا ہے. دیگر زبانوں کے الفاظ میں استعمال کیا جاتا ہے. مثلاً حس (حِسْ) وغیرہ. اگر کسی لفظ کے آخری حرف کے نیچے "زیر" ہوتو وہاں عموماً زیر کی جگہ "یے" لگاتے ہیں. مثلاً پَوْرِ سے پَوْرَئے.
٣- پَیْښ یا پَیْش (ـُ)؛- جسے ضمہ بھی کہا جاتا ہے اور حرف کے اوپر لگایا جاتا ہے. مثلاً ګُل (گل - پھول)، دُښمن (دُخمن - دشمن) وغیرہ. اگر کسی لفظ کے آخری حرف پر پیښ یا پیش ہوتو وہاں عموماً پیښ کی جگہ "و" بڑھا دیا جاتا ہے. مثلاً راغلُ (آیا) سے راغلو وغیرہ.
٤- زَوَرَکَےْ (ء)؛- شکل میں ہمزہ "ء" سے ملتا جلتا ہے. یہ حرکت پیش اور زبر کے بین بین ہے بلکہ اکثر تلفظ کی ادائیگی میں نیم زبر کا کام دیتا ہے. مثلاً کټوئ (کَٹْوَئْ- ہانڈی)، شٔل (شَلْ - بیس) وغیرہ.
٥- سکُونْ یا غَړَوَنْدَیْ (ـْ)؛- یہ حرکت نہ ہونے کی علامت ہے اور جس لفظ پر یہ لگا ہوا ہو اسے ساکن کہتے ہیں. مثلاً تْرَۂْ (چچا)، خَرَۂْ (گدھے) وغیرہ.
٦- متحرک؛- وہ حرف جس پر کوئی حرکت لگی ہوئی ہو. مثلاً اَسْ (گھوڑا) میں الف اور اسی طرح ګُل (گل - پھول) میں ګ.
٧- ساکن؛- وہ حرف جس پر کوئی حرکت بھی نہ ہو اور اس پر سکون کی نشانی ْ موجود ہو.
٨- تنوین؛- کسی لفظ کے آخری حرف پر دو حرکتوں کو تنوین کہتے ہیں. پشتو میں تنوین کی تین قسمیں ہیں:
ا) زورونہ (ـً)؛- حرف کے اوپر دو فتحے یا زبر ہوتے ہیں. مثلاً قصداً، جبراً وغیرہ.
ب) زیرونہ (ـٍ)؛- حرف کے نیچے دو کسرے یا دو زیر ہوتے ہیں. مثلاً نَسْلاً بَعْدَ نَسْلٍ.
ج) پیښونه (پیخونہ) (ـُٗ)؛- حرف کے اوپر دو ضمے یا پیش ہوتے ہیں. مثلاً صُمُٗ بُکْمُٗ.
یاد رہے کہ وہ الفاظ جن میں تنوین ہو عموماً عربی زبان کے ہوتے ہیں.
٩- شد (ـّ)؛- ایک ہی نوعیت کے دو حروف باہم ملا کر پڑھنے کیلئے شد استعمال کیا جاتا ہے. مثلاً درّہ، ر کے اوپر ّ لگا کر اسے دوبارہ ادا کیا گیا ہے. ر کو متشدد اور ّ کو علامتِ تشدید کہتے ہیں.
١٠- مَدّ ٓ یہ علامت کسی حرف پر اس لئے لگائی جاتی ہے کہ اسے کھینچ کر پڑھا جائے. مثلاً آسمان، آرام وغیرہ.
١١- ممدودہ الف؛- وہ الف جس کے اوپر مَدّ لگی ہوئی ہو تاکہ الف کو اور بھی کھینچ کر ادا کیا جائے. مثلاً آسمان، آرام وغیرہ.
١٢- مقصورہ الف؛- وہ الف جو نہایت ہی مختصر طریقے سے ادا کیا جائے. مثلاً اَسْ (گھوڑا)، اَمْ (آم) وغیرہ.
١٣- موقوف؛- وہ حرف جو خود بھی ساکن ہو یعنی اس پر حرکت نہ ہو اور اس سے اگلا لفظ بھی ساکن ہو. مثلاً خوْرْ (بہن) میں ر موقوف ہے. اس سے پہلا حرف و بھی ساکن ہے.
١٤- ما قبل او ما بعد؛- دو حروف میں پہلا حرف ما قبل اور دوسرا ما بعد کہلاتا ہے. مثلاً خر (گدھا) میں "خ" ما قبل ہے اور "ر" ما بعد یا مثلاً رضا (خوشی) میں "ض" سے پہلے "ر" ما قبل ہے اور "الف" ما بعد ہے "ض" کا.
١٥- معروف واؤ؛- وہ واؤ ہے جس سے پہلے خالص "پیش" ہو. مثلاً چَاقُوْ، مَیْلُوْ (ریچھ)، آلُوْ وغیرہ.
١٦- مجھول واؤ؛- وہ واؤ ہے جس سے پہلے غیر خالص "پیش" ہو. مثلاً مَوْرَئ (سوراخ)، زَانْګَوْ (جھولا) وغیرہ.
١٧- تجرید واؤ؛- وہ واؤ ہے جس پر "پیش" ہو اور استمراری صیغوں سے پہلے لگا کر مجرد کے صیغے بنا دیتا ہے. مثلاً لیکه (لکھو) سے وْلِیْکَهْ (ابھی لکھو).
١٨- الحاقی واؤ؛- وہ واؤ جس پر "پیش"ہو اور فعل ماضی سے پہلے لگنے کے باوجود کلمہ کا جزو نہیں سمجھا جاتا. مثلاً ولید (دیکھا) وُمِ لید (میں نے دیکھا).
١٩- ھائے ملفوظہ؛- وہ "ہ" ہےجو صاف ادا کیا جائے. مثلاً شَاہْ، کُوْہَئ (کنواں).
٢٠- ھائے مختفی؛- وہ "ہ" ہے جو اگرچہ صاف طور سے ادا نہیں کی جاتی لیکن اپنے ما قبل حرف کا زبر ظاہر کرتی ہے. مثلاً والہ (ندیا)، جَالَہْ (گھونسلہ) وغیرہ.
٢١- یائے معروف؛- "ی" ساکن کو کہتے ہیں جس کے ما قبل حرف کی حرکت خالص زیر ہو. مثلاً بَابِیْ (بھابھی)، سَړئْ (آدمی - مرد) وغیرہ.
٢٢- یائے مجھولہ؛- "ے" ساکن کو کہتے ہیں جس کے ما قبل حرف پر خالص زیر یا زبر کی علامت نہ ہو. مثلاً بَزَےْ (بکریاں)، پَیرَےْ (بھوت) وغیرہ.
٢٣- یائے مثقلہ؛- وہ "ی" جس پر ہمزہ ہو جس کے ما قبل حرف پر زَوَرَکَےْ یعنی ہمزہ ہو. مثلاً کُرْسَئْ، لَکَئْ (دم) وغیرہ.
٢٤- یائے ملینہ؛- "ی" ساکن کو کہتے ہیں جس کے ما قبل حرف پر زبر ہو مگر یائے مثقلہ کے مقابلے میں نرمی سے ادا ہو. مثلاً کَکَےْ (بچہّ)، سَړَےْ (آدمی).
٢٥- حروفِ عامل؛- جن کے استعمال سے کلمات کے آخر میں کچھ تغیر عمل میں آتا ہے. مثلاً ھلک (لڑکا) سے اے ھلکه (اے لڑکے) کلمہ کے آخر میں حرف ندا "اے" کی وجہ سے ھائے مختفی زیادہ کی گئی. اسی طرح سَپَےْ (کتا) بہ یائے ملینہ سے د سْپِىْ (بہ یائے معروف).
Pashto Vowel Sounds and Technical Terms
info-success یہ بھی پڑھیں: پشتو حروف تہجی
Post a Comment