گفتگو کے تین دروازے، مولانا روم

 مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ نے گفتگو کے تین دروازے بتائے تھے. آپ کہا کرتے تھے کہ آپ کا کلام جب تک اِن تین دروازوں سے گزر نہ جائے آپ اُس وقت تک اپنا منہ نہ کھولیں.

Guftagu ke teen darwaze - گفتگو کے تین دروازے، مولانا روم

آپ اپنی گفتگو کو سب سے پہلے سچ کے دروازے سے گزاریں اپنے آپ سے پوچھیں آپ جو بولنے لگے ہیں کیا وہ سچ ہے؟ ​اگر اُس کا جواب ہاں آئے تو پھر آپ اُس کے بعد اپنے کلام کو اہمیت کے دروازے سے گزاریں. آپ اپنے آپ سے پوچھیں آپ جو کہنے جا رہے ہیں کیا وہ ضروری ہے؟ اگر جواب ہاں آئے تو آپ اُس کے بعد اپنے کلام کو مہربانی کے دروازے سے گزاریں اپنے آپ سے پوچھیں کیا آپ کے الفاظ نرم اور لہجہ مہربان ہے؟ اگر لفظ نرم اور لہجہ مہربان نہ ہو تو آپ خاموشی اختیار کریں خواہ آپ کے سینے میں کتنا ہی بڑا سچ کیوں نہ ہو اور آپ کا کلام خواہ کتنا ہی ضروری کیوں نہ ہو !!

alert-info یہ بھی پڑھیں مرشدِ کامل کون ہوتا ہے؟

مولانا روم کی ذات میں یہ تینوں دروازے حضرت شمس تبریز  نے کھولے تھے شاید یہی وجہ ہے مولانا نے حضرت شمس تبریز سے ملاقات کے بعد کبھی کوئی ایسا لفظ منہ سے نہیں نکالا تھا جو نرم نہ ہو جو ضروری نہ ہو اور جو سچ نہ ہو. تب جا کے کہیں وہ مولوی روم سے مولانا روم تک کا سفر طے کر گئے.

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Previous Post Next Post