مرشد کامل کا انداز تربیت

 مرشدِ کامل طالبِ الله (مُرید) کی تربیت بلکل اِسی طریقہ سے کرتے ہیں جس طرح جنابِ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمائی تھی. قرآن مجید فرقان حمید میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اندازِ تربیت کو یُوں بیان فرمایا گیا ہے:

یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیْھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ (سورۃ الجمعہ ۔۲)

"میرا محبوبؐ! اِنکو آیات پڑھ کر سُناتا ہے اور اُنکا تزکیہ کرتا ہے اور اُنکو کِتاب و حِکمت کی تعلیم دیتا ہے"

سورۃ جُمعہ کی آیت مذکورہ میں الله تبارک و تعالیٰ نے منصبِ نبوت میں اِن اُمور کو شامل فرمایا ہے؛

  1. آیات پڑھ کر سُنانا یعنی دعوت دینا اور اللہ کے اِحکام پہنچانا.
  2. تزکیہِ نفس کرنا.
  3. اِحکامِ الٰہی کی تعلیم دینا.
  4. حِکمت (علمِ لدُنی) عطا کرنا.

آجکل علماء کرام بھی لوگوں کے سامنے آیات پڑ ھتے ہیں، لوگوں کو دین کی دعوت دیتے ہیں، مطالبِ قرآن بھی سمجھاتے ہیں اور اِحکامِ قرآن کی تلقین بھی کرتے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ہدایت سے تو لوگ جوق در جوق آکر اِسلام قبول کرتے تھے لیکن علماء کے سامنے کوئی آدمی بھی اِسلام قبول نہیں کرتا؟ اِسکی وجہ یہ ہے کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اندر زبردست رُوحانی قوت موجود تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مِحض زیارت، بات چیت اور صُحبت سے لوگوں کے مراتب بلند ہوجاتے تھے. جنابِ سلمانِ محمدی اِسلام لانے سے قبل کئی یہودی، نصاریٰ اور آتش پرست اربابِ روحانیت سے ملاقات کرچکے تھے لیکن کسی سے متاثر نہ ہوئے، جب رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو چہرہ مبارک دیکھتے ہی کلمہ حق پڑھ لیا.

Murshad e Kamil ka Andaz e Tarbiyat - مرشد کامل کا انداز تربیت

مرشِد کی تلقین اور نگاہ ہی ایسی کیمیا ہے جو طالب کے وجُود کی کثافت دور کر کے اُسے روشن ضمیری کے قابل بناتی ہے. تعلیم اور تلقین میں کیا فرق ہے؟ تعلیم سے ظاہری عِلم واضح ہوتا ہے جبکہ تلقین سے دو جہان کی روشن ضمیری حاصل ہوتی ہے، تزکیہِ نفس و تصفیہِ قلب ہوتا ہے اور روحانی بلندی سے قُربِ اِلٰہی نصیب ہوتا ہے.

د   کامل  نظر  کیمیا  دے  پہ  معنی  کے
کہ  پہ  قول   د   میرانور  کوی  باور  څوک

"اگر کوئی میرانور کے قول پر یقین کرے حقیقت میں کامل کی نظرِ عنایت اکسیر اعظم ہے، صحیفہ انوریہ"

قِصہ مُختصر! کتاب و حِکمت کی تعلیم و تلقین مُرشدِ کامل کے بغیر ممکِن نہیں ہے. مُرشِد ہی طالب کو اُسکی اِستطاعت کے مطابق شیطان اور نفس کی چالبازیوں سے بچاتا ہوا دارُالامن (قُربِ اِلٰہی) میں لیجاتا ہے. عام لوگوں کو تو اِس روحانی عِلم کے نام سے بھی واقفیت نہیں چہ جائیکہ اِنکو اِس پر دسترس حاصل ہو.

حوالہ جات

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Previous Post Next Post