علامہ محمد اِقبال فرماتے ہیں:
اگر کوئی شعیب آئے میسر
شبانی سے کلیمی دو قدم ہے
اِن احادیث مبارکہ میں بھی مرشد کی تلاش کا حکم ہے:
اَلرَّفِیْقُ ثُمَّ الطَّرِیْقُ
"پہلے رفیق تلاش کرو پھر راستہ چلو"
مَنْ لَا شَیْخَ یَتَّخِذُہُ الشَّیْطٰن
"جس کا مرشد نہیں شیطان اسے گھیر لیتا ہے"
آج تک کسی ولیِ کامل کو ولایت، معرفتِ الٰہی اورمشاہدۂ حق تعالیٰ بغیر کاملِ اکمل مرشِد کی تربیت کے حاصل نہیں ہوا. مولانا روم رحمت الله علیه اگر شاہ شمس تبریزؒ کی غلامی اِختیار نہ کرتے تو اُنہیں ہرگز یہ مُقام نہ ملتا، علامہ اقبالؒ کو اگر مولانا رومؒ سے روحانی فیض نہ ملتا تو وہ گل و بلبل کی شاعری میں ہی اُلجھ کر رہ جاتے. اِس طرح کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں.
قِصہ مُختصر کہ فَقر و طریقت کی تاریخ میں آج تک کوئی بھی مرشِد کی رہنمائی اور بیعت کے بغیر اللہ تعالیٰ تک نہیں پہنچ سکا.
اللہ اللہ کرنے سے اللہ نہیں ملتا
یہ اللہ والے ہیں جو اللہ سے ملا دیتے ہیں
Post a Comment