P.A اورکزئی ایجنسی کا ایگزیکٹ آرڈر

 لیڑی میں مقیم طالبان نے تحریک شروع کی کہ یہ شیعہ حضرات زیارت نہ آیا کریں اور مدرسہ ملا ماموزئی نے طالبان تحریک کے ایما پر  P.A  اورکزئی ایجنسی کو اعتماد میں لے کر اکسایا کہ شیعہ حضرات لیڑی زیارت بادشاہ میرانور سید نہ آیا کریں. ان کے آنے پر یکطرفہ ایگزیکٹ آرڈر کے ذریعے پابندی لگا دیں کیونکہ یہاں ہمارے اہلسنت قوم کا مدرسہ ہے.

زیارت بادشاہ میرانور سید میاں لیڑی

جنوری سن 2001 ء میں پولٹیکل ایجنٹ اورکزئی نے شیعہ قوم ک خلاف یکطرفہ ایگزیکٹ آرڈر دیا کہ شیعہ حضرات لیڑی میاں بزرگوار زیارت کرنے اور فاتحہ خوانی کرنے نہیں جائیں گے اور ساتھ ہی آمد و رفت پر پابندی لگا دی. زائرین پر لیڑی جانے کی پابندی کیلئے فرنٹیئر کور (ایف سی) کی نفری تعینات کی. اس طرح 2001 تا 2006 کوئی فیصلہ نہ ہوا.  

خونریز فساد 2006 ماہ رمضان المبارک

شیعہ قوم نے یہ خیال ظاہر کیا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے یہاں ہر مذہب کے پیروکاروں کو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی مکمل آزادی ہے. ہر مکتب فکر کو اپنے عقائد کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنے کی پوری آزادی ہے تو پھر ہم پر بے جا پابندی کیوں ہے؟ بہرحال، کلایہ سادات، شیعہ اورکزئی کے مشران، استرزئی، ہنگو اور دیگر علاقوں سے شیعوں نے سرکار کو درخواستیں دیں مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی. 

2 رمضان المبارک سن 2006 ء میں مختلف علاقوں (کرم ایجنسی، ہنگو، استرزئی، ابراہیم زئی، کوہاٹ) سے لوگ آکر تیراہ میں کلایہ شیعہ اورکزئی کیساتھ تیار ہو کر زیارت بادشاہ میرانور سید کرنے اور لیڑی میں ابا و اجداد کے قدیمی قبرستان فاتحہ خوانی کرنے کیلئے روانہ ہوئے. جب زائرین وہاں پہنچے تو ادھر لیڑی میں مقیم مدرسہ کے طالبان (جو کہ مضر ہتھیار سے لیس تھے) نے زائرین پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں کچھ زائرین قتل ہوئے. زائرین کو طالبان سے بچانے کیلئے شیعہ اورکزئی قوم بھی  مسلح ہوکر جنگ میں کود پڑی، آٹھ دن جنگ جاری رہی. فریقین کو لاکھوں کا مالی اور جانی نقصان ہوا. اخبارات اور رپورٹس کے ذریعے سرکار تک آواز پہنچی. 

قائم امن بحکم گورنر سرحد

سرحد کے گورنر جناب علی محمّد جان اورکزئی نے مداخلت کرکے فوراً فرنٹیئر کور کی نفری ٹل سکاؤٹس کرم ایجنسی سے گورنر کے ہدایات پر شیعہ و سنی کے مشران کا ایک جرگہ تشکیل دیا اور اورکزئی ایجنسی میں فائر بندی کیلئے روانہ کیا. سینیٹر جناب سید سجاد سید میاں اور ایم ان اے جناب ڈاکٹر سید جاوید حسین میاں (کرم ایجنسی) نے بمع دیگر شیعہ و سنی مشران نے فریقین سے مورچے خالی کرکے ٹل سکاؤٹس کے حوالے کرکے فائر بندی کی. 15 نومبر 2006 تک امن کانڑے (تیگہ) رکھا کہ اس کے بعد ہم جرگہ کے ذریعے فیصلہ کریں گے اور اہم مقامات پر فرنٹیئر کور ٹل سکاؤٹس نفری تعینات ہے اور فریقین جرگہ فیصلہ کرنے کے منتظر ہیں.

تحریر: مومن علی جلال (بڈاخیل)
سکنہ بغکی، کرم ایجنسی پاراچنار

alert-info یہ بھی پڑھیں  لیڑی فیصلہ کے شرائط

اس تحریر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Previous Post Next Post